🔸 حکایت: ایک کافر بت پرست https://youtu.be/-9uuROmTi4c ایک کافر بت پرست نے ایک دن یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ دنیا کو چھوڑ کر بت خانے کا مجاور بن جائے گا اور پھر اس نے عملاً ایسا کر کے بھی دکھا دیا تھا ۔ وہ بتوں کی خدمت میں ایسا لگا کہ ایک مدت گزر گئی ۔ پھر اس کے حالات بہت خراب ہوگئے ۔ وہ اب بت کے سامنے سجدے میں گر کر گھنٹوں روتا اور اپنے حالات کے سدھر جانے کی درخواست کرتا ۔ اسے اس میں کوئی کامیابی نہ ہوئی بلکہ اس کے حالات پہلے سے بھی بدتر ہوگئے تھے۔ ایک روز وہ بت پرست ایک بت کے سامنے سر بسجود ہو کر بولا ۔۔۔ اے مہربان بت!! اب تو میرے حالات کی خرابی انتہا کو پہنچ گئی ہے ۔مجھ پر رحم کرو اور مجھے نیکی اور بھلائی کی راہ دکھا دو ۔ اس کی دعائیں بھی بے اثر گئیں ۔ وہ روتا رہا ۔فریاد کرتا رہا اور دعائیں مانگتا رہا مگر بت نے اس کی کیا دستگیری کرنی تھی ۔ کیا حاجت روائی کرنی تھی جو خود انسانی ہاتھوں کا تراشیدہ اور اس قدر بے بس تھا کہ اس پر مکھی بیٹھ جاتی تو نہ اڑا سکتا ۔۔ وہ بت پرست مایوس ہوا تو بگڑ گیا اور بت سے کہنے لگا میں نے بے کار میں تجھے پوجا یا تو میری مشکل حل کردے یا میں تیرا باغی ہو کر خدائے واحد کو ماننے لگوں گا اور پھر اسی کے سامنے سجدہ ریز بھی ہوا کروں گا ۔ وہ بت پرست ابھی یہ سوچ رہا تھا کہ اللہ نے اس کی حاجت پوری کردی حالانکہ اس نے ابھی بت پرستی سے توبہ بھی نہیں کی تھی ۔ ایک عقل مند شخص کو بڑی حیرت ہوئی کہ بت پرست تو ابھی بت کے سامنے سجدہ ریز بھی ہورہا تھا ، شراب میں بھی بد مست رہتا تھا۔ پھر اللہ نے اتنی جلدی اس کی حاجت کیسے پوری کردی ۔۔ غیب سے آواز آئی ۔ یہ بے عقل بوڑھا کافر ایک عرصہ سے بت کے آگے ناک رگڑ رہا تھا ۔ مگر نہ اس کی دستگیری ہوئی نہ دعا قبول ہوئی ۔ پھر اس کافر نے مجھے آواز دی۔ میں بھی اس میں دیر کرتا ۔ یا اس کی نہ سنتا تو مجھ میں اور اس بت میں کیا فرق رہ جاتا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کوئی پروردگار کو آواز دیتا ہے۔ وہ محروم نہیں لوٹتا ۔جو اسکی طرف ایک قدم چلے تو وہ اس کی طرف دس قدم چل کر آتا ہے ۔۔
続きを読む
一部表示